
ہے عطر و عنبر و گلشن میں نام کی خوشبو
بسی ہے خاکِ مدینہ میں کام کی خوشبو
زمیں سے تابہ فلک احترام کی خوشبو
ازل سے تا بہ فلک احتشام کی خوشبو
وہ ایک رات سجائی گئی تھی جب جنت
فضاؤں میں تھی عجب اہتمام کی خوشبو
کہا یہ حوروں نے جبریل سے شب معراج
مہک رہی ہے یہ کس لالہ فام کی خوشبو
نجوم، شمس، قمر، مشتری، زحل، زہرہ
اڑا رہے ہیں مدینے کے جام کی خوشبو
چہک رہے ہیں پرندے، چمک رہے ہیں نجوم
بکھر رہی ہے کسی خوش خرام کی خوشبو
اڑا رہی ہے صبا اور لٹا رہی ہے نسیم
زمانے بھر میں شہِ ذی مقام کی خوشبو
بہ فیض حمیدِ خدا، نعت سرور کونین
بسی ہے دل میں رسولِ انام کی خوشبو
کتابِ موسی و عیسی، صحائف داود
لئے ہوئے ہیں محمد کے نام کی خوشبو
خدا اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں
بتارہی ہے خدا کے کلام کی خوشبو
ازل سے تا بہ ابد زندگی کا محور ہے
رچی ہے نام نبی میں دوام کی خوشبو
تمام خوشبوئیں اے راز ہو گئیں بے کیف
بھی جو دل میں درود وسلام کی خوشبو
