مصر میں زمانہ جاہلیت سے یہ دستور چلا آرہا تھا کہ جب بھی دریائے نیل ٹھہر جاتا تو ایک حسین اور خوبصورت لڑکی کو قتل کر کے دریا کے حوالہ کر دیا جاتا تو دریائے نیل پھر حسب معمول چل پڑتا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں جب مصر فتح ہوا اور حضرت عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ وہاں کے گورنر مقرر ہوئے ، تو اس وقت بھی حسب معمول دریائے نیل کی روانی ختم ہو گئی، اور وہ ٹھہر گیا۔
اس موقعہ پر حضرت عمر و بن العاص رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے اس دستور کا ذکر کر کے اس کے مطابق عمل کی اجازت چاہی۔
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ جاہلیت کی رسم ہے ، ہم ایسا نہیں کریں گے، البتہ امیر المومنین حضرت عمرؓ سے میں مشورہ کرونگا۔ چنانچہ حضرت عمرو نے امیر المومنین کو خط لکھا اور اس واقعہ کی پوری تفصیل بیان کر کے مشورہ چاہا ۔ امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے جواب میں دریائے نیل کے نام ایک چٹھی روانہ فرمائی اور حضرت عمرو رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ وہ چٹھی دریائے نیل میں ڈال دیں ، اس چٹھی کا مضمون یہ تھا کہ :
(البدایہ والنہایہ: ۷/۱۱۰، تاریخ الخلفاء:۱۱۳)


