ٹھہریں رہ
ہستی میں یا اس سے گزر جائیں
کچھ بس میں نہیں اپنے، ڈوبیں کہ ابھر جائیں
اے دورِ فلک تجھ کو احساس نہیں گر ہم
مرمر کے رہیں زندہ، روتے ہوئے مر جائیں
خونخواری آدم سے آدم پہ زمیں ہے تنگ
اے وقت بتا اب ہم، واللہ کدھر جائیں
Noorul ilm
November 24, 2025
ٹھہریں رہ
ہستی میں یا اس سے گزر جائیں
کچھ بس میں نہیں اپنے، ڈوبیں کہ ابھر جائیں
اے دورِ فلک تجھ کو احساس نہیں گر ہم
مرمر کے رہیں زندہ، روتے ہوئے مر جائیں
خونخواری آدم سے آدم پہ زمیں ہے تنگ
اے وقت بتا اب ہم، واللہ کدھر جائیں