خونخواریٔ آدم



ٹھہریں رہ ہستی میں یا اس سے گزر جائیں


 کچھ بس میں نہیں اپنے، ڈوبیں کہ ابھر جائیں


 اے دورِ فلک تجھ کو احساس نہیں گر ہم


 مرمر کے رہیں زندہ، روتے ہوئے مر جائیں


خونخواری آدم سے آدم پہ زمیں ہے تنگ


 اے وقت بتا اب ہم، واللہ کدھر جائیں


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Search your Topic