Naqqal Na Banain


نقال نہ بنیں: اپنی انفرادیت کو پہچانیں

 اپنی شخصیت کا قتل: تقلید کا عذاب

         دوسروں کی نقل کرنا اور اپنی شخصیت کو گم کر دینا ایک سنگین غلطی ہے۔ ایسے لوگ جو دوسروں کی نقل کرتے ہیں، وہ مستقل عذاب کا شکار رہتے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ اپنی حرکات و سکنات، آواز اور کلام، غرض ہر چیز میں دوسروں کی ایسی نقل کریں کہ انہیں جیسے ہو کر رہ جائیں۔ اس کوشش میں ان کی اپنی شناخت ختم ہو جاتی ہے۔




         یہ کوشش نفسیاتی طور پر انہیں بیمار کر دیتی ہے، اور تکلف، تصنع (بناوٹ)، جلن، اور تکبر ان کے روگ بن جاتے ہیں۔ نقالی ایک مصنوعی زندگی جینے کے مترادف ہے، جو کبھی قلبی سکون نہیں بخشتی۔


انسانی وجود کی انفرادیت: فطری اختلاف

یہ ایک آفاقی حقیقت ہے جس میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا کہ:

شکل و صورت میں دو آدمی برابر نہیں ہوتے، تب وہ اپنے اخلاق اور صلاحیتوں میں کیسے یکساں ہو سکتے ہیں؟

آپ اپنی جگہ پر بالکل الگ چیز ہیں۔

  • تاریخ میں آپ کا کوئی مثل نہیں ہے۔

  • دنیا میں آپ کا کوئی ہم شکل نہیں ہے۔

  • آپ زید، عمر، یا کسی دوسرے شخص سے بالکل الگ ہیں۔


لہٰذا، دوسروں کی تقلید و نقل کی کوشش کیوں کریں؟ یہ نہ صرف غیر فطری ہے بلکہ ناممکن بھی ہے۔


 اپنی ہیئت اور کردار کے مطابق چلیں

آپ کی زندگی کا راستہ آپ کی اپنی شناخت کے مطابق ہونا چاہیے۔

  • ہر آدمی اپنے مشرب کو جانتا ہے،

  • ہر ایک کا اپنا قبلہ ہے جس کی طرف وہ رُخ کرتا ہے۔


         تب آپ کو چاہیے کہ جیسے آپ ہیں، ویسے ہی رہیں۔ آپ کو اپنی آواز، لہجہ اور چال ڈھال میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی فطری صلاحیتوں اور انداز کو اپنائیں، کیونکہ یہی آپ کی اصل طاقت ہے۔



         بلاشبہ، آپ کو وحی کی روشنی میں چلنا چاہیے اور نیک سیرت لوگوں کی پیروی کرنی چاہیے، تا ہم اس کوشش میں اپنے وجود کی نفی نہ کریں۔


آپ کا اپنا مزہ اور اپنا رنگ ہے، اور ہم آپ کو اسی رنگ ڈھنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ یہ آپ کے لیے فطری ہے اور اسی پر ہم آپ کو جانتے ہیں، لہٰذا آپ نقال نہ بنیں۔

 

 عالمِ نباتات سے عبرت: قدرتی تنوع

انسانوں کی طبائع کی مثال عالمِ نباتات جیسی ہے:

  • کھٹے بھی ہیں، میٹھے بھی۔

  • لمبے بھی ہیں، پست قد بھی۔


         ایسے ہی انہیں رہنا بھی چاہیے! اگر ایک کیلا ہے، تو وہ ناشپاتی کیوں بنے؟ اس کا جمال اور قیمت تو صرف کیلے پن میں ہے! اگر کیلا، ناشپاتی بننے کی کوشش کرے گا، تو وہ اپنی قیمت اور شناخت دونوں کھو دے گا۔


 اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کا احترام

         ہماری زبانوں، رگوں، صلاحیتوں اور طاقتوں کا اختلاف تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہے، جیسا کہ قرآن میں بیان ہوا ہے (اختلافِ زبان و رنگ)۔ ہمیں اس کی نشانیوں کا انکار نہیں کرنا چاہیے۔ اللہ نے آپ کو ایک خاص مقصد اور خاص صلاحیتوں کے ساتھ پیدا کیا ہے۔


         اپنی انفرادیت کو قبول کریں اور اللہ کے دیئے ہوئے رنگ میں رنگ جائیں، یہی کامیابی اور اطمینان کا واحد راستہ ہے۔


Tags

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Search your Topic