بے جا تنقید کا سامنا کیسے کریں: ایک مضبوط چٹان بن جائیں
تنقید کی حقیقت اور ہماری حیثیت
اس دنیا میں کوئی بھی شخص تنقید سے مبرا نہیں ہے۔ جب خالق و مالک، پالنہار اور سب کو روزی دینے والے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو بھی کچھ بے وقوف برا بھلا کہہ دیتے ہیں، جن کے سوا کوئی معبود نہیں، تو ہماری اور آپ کی کیا حیثیت ہے؟ ہم تو خطا کار اور غلطیاں کرنے والے انسان ہیں۔ ہمیں لوگوں کی بے جا برائی اور تنقید کا سامنا کرنا ہی پڑے گا۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی شخص ترقی کی راہ پر گامزن ہوا، اُسے روکنے کی کوششیں کی گئیں۔ آپ کے خلاف سازشیں اور برباد کرنے کے منصوبے بنیں گے، آپ کی جان بوجھ کر اہانت کی جائے گی۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے: جب تک آپ دے رہے ہیں، بنارہے ہیں، مؤثر ہیں، ترقی کر رہے ہیں، تب تک لوگ آپ پر تنقید سے نہ چوکیں گے۔
یہ تنقیدیں آپ کا پیچھا صرف اُس وقت چھوڑیں گی جب آپ زمین میں سما جائیں یا آسمان پر چڑھ جائیں اور ان کی نظروں سے دور ہو جائیں۔ جب تک آپ ان کے بیچ میں ہیں، آپ کو اذیت پہنچتی رہے گی، آنسو نکلیں گے، اور نیند اڑے گی۔
"گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں"
جو شخص میدان میں بیٹھا ہی نہیں ہے، وہ گرے گا کیا؟ یہ تنقیدیں اس بات کی علامت ہیں کہ آپ فعال ہیں، متحرک ہیں، اور آگے بڑھ رہے ہیں۔
تنقید کا اصل محرک: حسد اور محرومی
لوگ آپ پر ناراض کیوں ہوتے ہیں؟ اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ آپ علم، صلاحیت، اخلاق، یا مال میں ان سے بڑھ گئے ہیں۔ ان کا دل آپ کی کامیابی اور برتری کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ وہ آپ کو اس وقت تک معاف نہیں کر سکتے جب تک آپ کی صلاحیتیں ختم نہ ہو جائیں اور اللہ کی نعمتیں آپ سے چھن نہ جائیں۔
ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ آپ ساری اچھائیوں اور خوبیوں سے تہی دامن ہو جائیں، پلید و کند ذہن، بے کار اور صفر ہو کر رہ جائیں۔ یہی وہ چاہتے ہیں۔ یہ ان کی اندرونی محرومی کا اظہار ہے۔ لہٰذا، آپ کو ان کی بے جا تنقید، ناروا باتوں، اور تحقیر کو برداشت کرنا ہوگا۔
دفاع کا طریقہ: احد پہاڑ کی طرح جم جائیں
بے جا تنقیدوں کا سامنا کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ احد پہاڑ کی طرح جم جائیں۔ ایسی چٹان بن جائیں جس پر اولے پڑتے ہیں اور ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں، لیکن چٹان اپنی جگہ جمی رہتی ہے۔
اگر آپ نے لوگوں کی تنقیدوں کو اہمیت دے دی تو آپ کی زندگی کو مکدر کر دینے کی ان کی منہ مانگی مراد پوری ہو جائے گی۔ آپ کو ان کو یہ موقع نہیں دینا ہے۔
درگزر اور اعراض: لہٰذا، بہتر طور پر درگزر کیجئے، ان سے اعراض کیجئے، اور ان کی باتوں میں نہ آئیے۔
بلندیٔ درجات: یاد رکھیں کہ ان کی فضول برائی سے آپ کا درجہ بلند ہوگا۔
شورو شغب کامیابی کی علامت: جتنا بھی آپ کا وزن ہوگا، اتنا ہی ہنگامہ اور شور و شغب آپ کے خلاف ہوگا۔
نظر انداز کرنا نجات ہے: آپ کس کس کے منہ کو بند کریں گے؟ یہ ناممکن ہے۔ لیکن اگر ان سے صرف نظر کریں گے، ان کے حال پر چھوڑ دیں گے، تو آپ ان کی تنقیدوں سے بچ سکتے ہیں۔
قرآن حکیم کا حکم (آل عمران، 119): "آپ کہہ دیں اپنے غیظ و غضب میں مر جاؤ"
سب سے مؤثر جواب: فضائل میں اضافہ
صرف نظر کرنے کے علاوہ، ایک فعال اور مؤثر جواب بھی ہے۔ آپ اپنے فضائل و محاسن میں اور اضافہ کر کے، اور اپنی خامیوں کو دور کر کے، ان کی زبانوں میں تار ڈال سکتے ہیں۔ آپ کی مزید کامیابی اور ترقی ان کے لیے سب سے بڑا عذاب اور خاموشی کا ذریعہ بنے گی۔
حقیقت پسندی: ہر کسی کی مقبولیت ناممکن ہے
اگر آپ یہ چاہیں گے کہ دنیا کے نزدیک تمام عیوب سے بری ہو جائیں اور سبھی لوگوں میں مقبول ہو جائیں، تو یہ ناممکن کی آرزو ہے اور دور کی امید۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا تھا:
"لوگوں کی رائے حاصل کرنا ایک ایسا مقصد ہے جو کبھی حاصل نہیں ہو سکتا۔"
آپ ہمیشہ کسی نہ کسی کی نظر میں غلط ٹھہریں گے۔ لہٰذا، لوگوں کی بجائے صرف اللہ کی رضا اور اپنے ضمیر کی اطمینان پر توجہ مرکوز رکھیں۔ آپ کا مقصد لوگوں کو خوش کرنا نہیں، بلکہ اچھے کام کرنا ہونا چاہیے۔
تنقید کو ایندھن بنائیں
تنقید ایک آزمائش ہے اور ساتھ ہی کامیابی کا ایک ثبوت بھی ہے۔ اس سے نہ گھبرائیں، نہ اپنی منزل سے ہٹیں۔ ان کی بے جا باتوں کو اپنے لیے ایندھن بنائیں اور ثابت کریں کہ آپ ان کی تنقیدوں سے بالاتر ہیں۔

