دوسروں پر احسان سے انشراح صدر ہوتا ہے: نیکی، سکون کا دروازہ
احسان کا پہلا مستفید: آپ کی اپنی ذات
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ خیر، بھلائی اور معروف کا نتیجہ ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔ لیکن اس حقیقت کا سب سے خوبصورت پہلو یہ ہے کہ لوگوں پر احسان کرنے والا سب سے پہلے خود اس احسان سے مستفید ہوتا ہے۔
نیکی صرف دوسرے کی مدد نہیں کرتی، بلکہ آپ کے اندرونی نظام کو بھی پاکیزہ اور متوازن بناتی ہے۔ جب آپ کسی پر احسان کرتے ہیں، تو:
آپ کے دل، اخلاق اور ضمیر کو گہرا سکون اور طمانیت حاصل ہوتی ہے۔
آپ کا سینہ انشراح (کشادہ) اور انبساط (خوشی) محسوس کرتا ہے۔
یہ ایک نفسیاتی اور روحانی دوا ہے جو کسی دوسری جگہ نہیں ملتی۔
حکمت کی بات: جب کوئی رنج و غم کی بات پیش آئے، تو فوراً دوسروں کے ساتھ کوئی نیکی کر دیں، کوئی احسان کر دیں۔ یہ عمل آپ کو حیرت انگیز طور پر سکون و اطمینان عطا کرے گا۔
نیکی کا باغ: عملی احسان کے پھول
انشراح صدر حاصل کرنے کے لیے احسان کی شاخیں بہت وسیع ہیں۔ عملی قدم اٹھائیں اور ان کاموں میں شامل ہو جائیں:
کسی محروم کو دیں۔
کسی مظلوم کی مدد کریں۔
کسی کو مصیبت سے نکال دیں۔
کسی بھوکے کو کھلا دیں۔
کسی مریض کی عیادت کریں۔
آپ دیکھیں گے کہ یہ چھوٹے چھوٹے اعمال آپ پر خوشی و خوش بختی کی ایسی چادر تان دیں گے جو دنیاوی لذتوں سے کہیں زیادہ دیرپا ہوگی۔
خیر کا کام اور حسن اخلاق کی خوشبو
احسان و خیر کا کام ایک خوشبو کی مانند ہے، یہ کوئی ایسی چیز نہیں جس سے صرف وصول کنندہ مستفید ہو:
"خیر کا کام ایک خوشبو کی مانند ہے، اس کا لانے والا، بیچنے والا، اور خریدار سب اس سے مستفید ہوتے ہیں۔"
یہ ایک ایسا لین دین ہے جہاں ہر فریق فاتح ہوتا ہے۔
نفسیاتی بھلائیاں وہ بابرکت جڑی بوٹیاں ہیں جو نیکوں کے دواخانے میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان میں سب سے آسان اور مؤثر عمل حسن اخلاق کا اظہار ہے۔ اپنے چہرے کی مسکراہٹ کو صدقہ بنا لیں۔
مسکراہٹیں لٹانا: اخلاق کے بھوکوں پر مسکراہٹیں لٹانا دنیائے اخلاقیات میں صدقہ جاریہ شمار ہوتا ہے، جیسا کہ فرمان ہے کہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملنا بھی صدقہ ہے۔
یاد رکھیں، چہرے کی اداسی و تاریکی دوسروں کے خلاف اعلان جنگ ہے، جس کے نتائج کا علم علام الغیوب ہی کو ہے۔ اپنی خوشی اور مثبت رویے سے دوسروں کو متاثر کریں۔
مالکِ دو جہاں کی پسند: احسان کرنے والا
مالکِ دو جہاں، اللہ عزوجل، صرف غفور (بخشنے والا) اور رحیم (رحم کرنے والا) ہی نہیں، وہ محسن (احسان کرنے والا) بھی ہے اور احسان سے محبت رکھتا ہے، وہ غنی و حمید ہے۔
اس کی رحمت کا ایک چھوٹا سا واقعہ ملاحظہ فرمائیں:
ایک طوائف نے پیاس سے مر رہے کتے کو پانی کا ایک گھونٹ پلا دیا اور جنت کی مستحق بن گئی۔
اگر ایک چھوٹے سے جاندار پر معمولی احسان انسان کو جنت کا حقدار بنا سکتا ہے، تو اپنے انسان بھائیوں کی مدد کرنے کا کیا مقام ہوگا!
بدبختی کا علاج: نیکی کا راستہ اپنائیں
لہٰذا، ایسے لوگوں کو جنہیں بدبختی، بے چینی اور خوف نے جکڑ رکھا ہو، انہیں چاہیے کہ وہ بے عملی اور تنہائی کو ترک کر کے نیکی اور بھلائی کے باغ کی طرف آئیں۔
دوسروں کی مدد، غمگساری، اعانت اور خدمت کرنی چاہیے۔
یہ وہ نسخہ ہے جس سے انہیں خوش بختی پورے طور پر مل جائے گی۔ جو شخص بھی کسی کے ساتھ احسان کرتا ہے، وہ درحقیقت اپنے رب کی خوشنودی کے لیے ہی کرتا ہے، جو یقیناً اس سے خوش ہوگا اور اسے بہترین جزا دے گا۔ اس عمل سے ہمارا تعلق خالق سے مضبوط ہوتا ہے اور دنیاوی پریشانیاں خودبخود کم ہونے لگتی ہیں۔


